وقت بہت ہی کڑوہ ہے تم میٹھے یہ دن رات کرو
ہونٹوں سے مٹھاس ٹپکنے دومیٹھی میٹھی بات کرو
موسم آج گلابی ہے دھوپ کی تیزی کھو گئ ہے
ہم چال پرانی چلتے ہیں تم اپنی پرانی گھات کرو
ھم اور تم گر مل جایئں وقت کو پیچھے لے آئیں گے
کب موت آ جاۓ چپکے سے جینے کوسوغات کرو
شام سہانی سامنے ہے رات بھی کوئ دور نہیں
شب کو سحرمیں کر دوں گا تم پہلے دن کو رات کرو
یہ موسم یوں ہی بدلتے ہیں یہ دیۓ تواب بھی جلتے ہیں
میں چاند کو روشن کر دوں گا تم تاروں کو بارات کرو
قدرت تو کل بھی جھپٹتی تھی قدرت تو آج بھی جھپٹے گی
بھول کے آنے والے کل کو تم گزرے کل کی بات کرو
آفتیں آتی رہتی ہیں جسے جانا ہے چلا جاۓ گا
چاند چھپا لو بادل میں تم آج آنے کی بات کرو
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem